فقہ و فتاویٰ
گناہ کے کام میں والد محترم کی مدد کرنا کیسا ہے؟
سوال :
میرے والد کی ایک دکان ہے، جہاں سے وہ کول ڈرنک، آئیس کریم اور الکٹرک کے سامان فروخت کرتے ہیں، اور اس کے ساتھ میں سگریٹ اور گٹکا بھی بیچتے ہیں۔ والد صاحب کو کئی بار سمجھایا کے یہ سب نہیں بیچنا چاہیے وہ نہیں سمجھ رہے، ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ میرے پاس کوئی کام نہیں ہے، اور میں اپنے والد کے ساتھ دکان پر ان کے کام میں ہاتھ بٹا رہا ہوں، ذرا میری رہنمائی فرمائیں کہ ایسی صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟
سائل : اقبال الھندی
جواب :
صورت مسؤلہ میں ہمیں یہ بات جان لینی چاہیے کہ اسلامی شریعت میں ہر وہ چیز حرام ہے جو نشہ اور سکر کا باعث ہے، جیسا کہ حدیث مبارک میں ہے ’’كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وكُلُّ مُسْكِرٍ حَرامٌ‘‘ کہ ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر قسم کا نشہ حرام ہے۔
[صحیح مسلم: ٢٠٠٣]
اور یہ بات بھی جان لینی چاہیے کہ نشے کی مقدار چاہے کم ہو یازیادہ ہو اسے بھی حرام قرار دیا گیاہے ،’’ما أسْكرَ كثيرُهُ فقليلُهُ حرامٌ‘‘ يعني جس کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کرے تو اس کی کم مقدار بھی حرام ہے۔
[سنن النسائی: ٥٦٠٧، حسن صحیح]
چنانچہ یہ بات واضح ہو گئی کہ شراب یا نشہ پیدا کرنے والی تمام چیزیں ،اس کی گولیاں ،ڈرگس ،تمباکو اور سیکریٹ وغیرہ کی تمام نوعیتیں چاہے کم ہوں یا زیادہ ہوں یہ سب کے سب اس حکم میں داخل ہیں ۔
اوریہ شرعی قاعدہ ہے کہ جو چیزیں حرام ہیں یا حرمت میں داخل ہیں تو ان کی تجارت کرنا، خرید و فروخت کرنا، اس سے نفع حاصل کرنا، اسے کمائی کا ذریعہ بنانا بھی شرعی طور پر حرام ہے۔
اس لئے آپ کو چاہیے کہ فرمان باری: (وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ) کی بنیادوں پر چلیں ،جہاں نیکی ہو اچھائی ہو وہاں آپ اپنے والد کا تعاون کریں اور جہاں برائی ،حرام کام ہو، اللہ کی ناراضگی کا باعث بننے والے امور ہوں تو انھیں نصیحت کریں اوران سے دور رہیں۔ اللہ رب العالمین ہم سب کو نیک توفیق دے۔ھذاماعندی واللہ اعلم بالصواب۔
کتبہ : ابوالمظفر عبدالحکیم عبدالمعبود المدنی
تاریخ : 29/08/2023