فقہ و فتاویٰ
غیر مسلموں کا مدینہ منورہ میں داخل ہونا کیسا ہے؟
سوال :
غیر مسلموں کے مدینہ منورہ میں داخل ہونے کا شرعی حکم کیا ہے؟ کتاب وسنت اور فہم سلف کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
سائل : ابو عبد الرحمن
جواب :
✺ چند دنوں قبل ہندوستان کی وزیر برائے اقلیتی امور اسمرتی ایرانی سعودی عرب کے دورے پر تھیں، مدینہ منورہ میں بھی ان کی آمد ہوئی اور انہوں نے مسجد قبا اور مسجد نبوی کے اردگرد وزٹ کیا جس کی کچھ تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔
اور اس پر ہر آدمی اپنے اپنے حساب سے فتوی جاری کر رہا ہے.
☜ یوں تو ہر مسئلہ کو کتاب و سنت کی روشنی میں سمجھنا چاہیے، لیکن شرعی مسائل کو بالخصوص جذبات کے بجائے کتاب و سنت اور اقوال علماء کی روشنی میں ہی سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے، اپنے نزاع اور آپسی اختلاف کے حل کیلئے کتاب و سنت کو ہی فیصل ماننا چاہیے، وہاں سے جو فیصلہ ملے بسر چشم اسے قبول کرنا چاہیے..
⦿ اصل مسئلہ کی وضاحت سے قبل چند چیزوں کا جان لینا بہت ضروری ہے تاکہ تحریر پڑھتے وقت کسی قسم کی الجھن کا شکار ہونے سے بچا جا سکے.
◈ أ - جب لفظ حجاز بولا جاتا ہے تو اس میں مدینہ منورہ داخل ہوتا ہے.
◈ ب - مکہ، مدینہ بلکہ حجاز کے پورے علاقے میں غیر مسلموں کو رہائش اختیار کرنے کی اجازت دینا بالاتفاق درست نہیں ہے الا یہ کہ کوئی خاص مصلحت ہو، لیکن دائمی قیام کہ اجازت درست نہیں.
◈ ج - ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَٰذَا ۚ وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ إِن شَاءَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ﴾ [التوبة ٢٨]. اے ایمان والو! بے شک مشرک بالکل ہی نجس ہیں، وه اس سال کے بعد مسجد حرام کے پاس بھی نہ پھٹکنے پائیں، اگر تمہیں مفلسی کا خوف ہے تو اللہ تمہیں دولت مند کر دے گا اپنے فضل سے اگر چاہے اللہ علم وحکمت واﻻ ہے.
یہ آیت صرف حرم مکی کیلئے خاص ہے جس کی تفصیل ذیل کی سطور میں آئے گی ان شاء اللہ..
◈ د - حرم مکی اور حرم مدنی کے احکام میں علمائے کرام نے تفریق کی ہے.
◈ ھ - ہم اس تحریر میں دو مسئلے کی وضاحت ضروری سمجھتے ہیں.
پہلا مسئلہ: غیر مسلموں کے مدینہ منورہ میں داخل ہونے کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ دوسرا مسئلہ: غیر مسلموں کے مسجد نبوی میں داخل ہونے کا کیا حکم ہے؟
◙ پہلا مسئلہ:
بغرض مصلحت غیر مسلموں کے مدینہ منورہ میں داخل ہونے کے جواز پر فقہائے کرام کا اتفاق ہے. [الموسوعة الفقهية الكويتية: ١٧؍۲۰۵] ❍ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"علمائے کرام فرماتے ہیں: غیر مسلم حجاز کے علاقے میں سفر کر سکتے ہیں، انہیں روکا نہیں جائے گا، تاہم انہیں وہاں تین دن سے زیادہ ٹھہرنے نہیں دیا جائے، جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ اور ان سے اتفاق رکھنے والے کہتے ہیں، البتہ حرم مکی کے حدود میں غیر مسلموں کو کسی بھی صورت میں داخل ہونے کی اجازت دینا جائز نہیں..."
[المنهاج: ١١؍ ۹٤]
کتبہ : ابو احمد کلیم الدین یوسف مدنیؔ حفظہ اللہ
تاریخ : 10/01/2024